YOUR INFO

Friday 8 March 2013

مساجد کے مسائل

0 comments

:: :: مساجد کے مسائل :: ::
مسجد میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھیں: ‘‘«أَعُوذُ بِاللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِوَجْهِهِ الْكَرِيمِ وَسُلْطَانِهِ الْقَدِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بِسْمِ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ وَسَلِّمِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ»’’ ([1])
مسجد سے باہر نکلتے وقت یہ دعا پڑھیں: ‘‘ «أَعُوذُ بِاللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِوَجْهِهِ الْكَرِيمِ وَسُلْطَانِهِ الْقَدِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بِسْمِ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ وَسَلِّمِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ» ’’ ([2])
مسجد میں کچا پیاز، لہسن ، مولی کھا کر اور بدبودار جرابیں پہن کر اور سگریٹ وغیرہ پی کر آنا منع ہے۔([3])
رسول اللہﷺ نے گھروں میں مسجدیں بنانے کا حکم دیا اور ان کو پاک صاف کرنے اور خوشبودار رکھنے کا بھی حکم دیا ہے۔ ([4])
مسجد میں دو رکعتیں پڑھے بغیر بیٹھنا منع ہے۔ ([5])
مسجد نبوی میں نماز پڑھنا مسجد حرام کے علاوہ باقی تمام مسجدوں کی نسبت ایک ہزار گنا فضیلت رکھتا ہے۔ ([6])
مسجد حرام میں نماز پڑھنا ایک لاکھ گنا زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔([7])
مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے دفن کردیا جائے۔([8])
قبرستان،([9]) روڑی (گندگی کے ڈھیر)، بول وبراز (قضائے حاجت) کی جگہ اورکسی بھی قسم کی ناپاک جگہوں، ([10])اور اونٹوں کے باڑے([11]) میں نماز پڑھنا منع ہے۔
مسجد میں جہادی مشقیں کرنا جائز ہے۔([12])
مسجد میں خیمہ لگانا جائز ہے۔([13])
جو شخص مسجد میں غیر ذوی العقول گم شدہ چیز کا اعلان کرے، اسے یہ بددعا دیں: «لَا رَدَّهَا اللهُ عَلَيْكَ » ([14])
مسجد میں تجارت کرنے والے کےلیے یوں بد دعا کریں: ‘‘«لَا أَرْبَحَ اللَّهُ تِجَارَتَكَ» ([15])
مسجد میں اچھے اشعار پڑھنا جائز ہے۔ ([16])

([1]مسلم۔ کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا۔ باب ما یقول إذا دخل المسجد۔ ح: ۷۱۳
([2]شرح النووی علی مسلم۔ کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا۔ باب ما یقول إذا دخل المسجد۔ تحت حدیث: ۷۱۳
([3]صحیح مسلم۔ کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ۔ باب نہی من أکل ثوما أو بصلا أو کرثا أو نحوہا مما لہ۔ ح: ۵۶۴
([4]جامع الترمذی۔ کتاب الجمعۃ عن رسول اللہﷺ ۔ باب ما ذکر فی تطییب المساجد۔ ح: ۵۹۴
([5]بخاری۔ کتاب الجمعۃ۔ باب ماجاء فی التطوع۔ ح: ۱۱۶۷
([6]صحیح بخاری۔ کتاب الجمعۃ۔ باب فضل الصلاۃ فی مسجد مکۃ والمدینۃ
([7]مسند أحمد۔ ح: ۱۵۶۸۵
([8]بخاری۔ کتاب الصلاۃ۔ باب کفارۃ البزاق فی المسجد۔ ح: ۴۱۵
([9]صحيح مسلم ۔ کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا ۔ باب استحباب صلاۃ النافلۃ فی بیتہ۔ح777 
([10]صحيح مسلم ۔ كتاب الطهارة ۔ باب وجوب غسل البول وغیرہ من النجاسات۔ح285 
([11]صحيح مسلم ۔ كتاب الحیض ۔ باب الوضوء من لحوم الإبل ۔ح360 
([12]بخاری۔ کتاب الصلاۃ۔ باب أصحاب الحراب في المسجد۔ ح: ۴۵۵
([13]بخاری۔ کتاب الصلاۃ۔ باب الخیمۃ فی المسجد للمرضی وغیرہم۔ ح: ۴۶۳
([14]مسلم۔ کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ۔ باب النہي عن نشد الضالۃ في المسجد۔ ح: ۵۶۸
([15]سنن ترمذی۔ ابواب البیوع ۔ باب النہي عن البیع فی المسجد۔ ح: ۱۳۲۱
([16]بخاری۔ کتاب بدء الخلق۔ باب ذکر الملائکۃ۔ ح: ۳۲۱۲

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔