YOUR INFO

Sunday 3 March 2013

والدین کے حقوق

0 comments

بسم الله الرحمن الرحيم 

والدین کے حقوق 

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال 
رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يجزي ولد والده 
إلا أن يجده مملوكا فيشتريه فيعتقه 
( الأدب المفرد للبخاري : 10 / 
صحيح مسلم : 1510 ، العتق /
سنن أبو داؤد : 
5137 ، الأدب )

ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہیکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کوئی بیٹا [ یا بیٹی ] اپنے والد [ یا والدہ ] کے احسان کا بدلہ نہیں چکا سکتا ، مگر یہ کہ وہ اپنے باپ کو غلام پائے اور اسے خرید کر آزاد کردے ۔ 

انسان اس دنیا میں اپنے وجود کیلئے ذات باری تعالی کے بعد سب سے زیادہ محتاج والدین کا ہے کوئی بھی بچہ جب اس دنیا میں آنکھ کھولتا ہے تو گوشت و پوست کا ایک ننھا سا وجود ہوتا ہے جس میں نہ بولنے کی طاقت ہوتی ہے ، نہ چلنے پھرنے کی سکت ، اتنی طاقت بھی نہیں ہوتی کہ وہ کچھ کھاپی سکے ، ایسے وقت میں ماں کا وجود اسکے لئے ایک بڑی نعمت ہوتی ہے ، وہ ہر لمحے اسکی نگہبانی کرتی ہے اسے دودھ پلاتی اور اسکی پرورش و نگہداشت کا فریضہ سر انجام دیتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ باپ کی شفقت اسے زمانے کے سرد و غم سے بچاتی ہے اس کی محبت کی چھاوں اسے ہر سختی ، تکلیف اور رنج سے دور کردیتی ہے ، ان دونوں کی پرورش کے نتیجے میں جب وہ شعور کی آنکھ کھولتا ہے تو اسے صاف نظر آتا ہے کہ اسے اس مقام تک پہنچانے والے [ اللہ تعالی کے بعد ] اسکے والدین ہیں ۔ 

اسے اس مقام تک پہنچانے والے والدین نے اپنے فرض کو پورا کردیا ، اب انکے کچھ حقوق میں اور یہ حقوق اتنے اہم ہیں کہ اللہ تعالی نے اپنے حق عبادت کے بعد دوسرے نمبر پر رکھا ہے 

وَاعْبُدُواْ اللّهَ وَلاَ تُشْرِكُواْ بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا 

اللہ تعالی کی عبادت کرو اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراو اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو ۔ 

ماں باپ کے احسان کی فہرست تو بہت طویل ہے البتہ ان میں سے چند اہم حقوق یہ ہیں : 

[ 1 ] طاعت و فرمانبرداری : اگر والدین کسی ایسے کام کا حکم نہیں دے رہے ہیں جسمیں اللہ تعالی کی معصیت ہے یا کسی بندے پر ظلم اور اسکی حق تلفی ہےتو انکی اطاعت واجب ہے ، اللہ تعالی فرماتا ہے : 

وَإِن جَاهَدَاكَ عَلى أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا ( سورة لقمان )

اور اگر وہ تیرے درپے ہوں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک کرے جس کا تجھے کچھ بھی علم نہیں تو ان کا کہا نہ ماننا۔ ہاں دنیا (کے کاموں) میں ان کا اچھی طرح ساتھ دینا

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا طاعۃ اللہ طاعۃ الوالد و معصیۃ اللہ معصیۃ الوالد [ الطبرانی / جمع الزوائد ، ج : 8 ، ص : 136 ، بروایت ابو ہریرہ ] ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ تبارک و تعالی کی اطاعت کی تکمیل والد کی اطاعت میں ہے اور اللہ تعالی کی نافرمانی والد کی نافرمانی میں ہے ۔ 


[ 2 ] تعظیم و توقیر : قول و فعل کے ذریعہ والدین کی توقیر انکا واجبی حق ہے حتی کہ انکے سامنے " اُف " کر دینے میں انکی بے حرمتی اور انکے ساتھ بدسلوکی ہے ۔ 

وَقَضَى رَبُّكَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلاَهُمَا فَلاَ تَقُل لَّهُمَآ أُفٍّ وَلاَ تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلاً كَرِيمًا....

اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن کو اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور اُن سے بات ادب کے ساتھ کرنا .......

وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا.

اور عجزو نیاز سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ اے پروردگار جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں (شفقت سے) پرورش کیا ہے تو بھی اُن (کے حال) پر رحمت فرما ( سورة الإسراء : 23،24 ) 


[ 3 ] خدمت : مالی اور بدنی دونوں ذریعہ حتی الامکان انکی مدد کرنا اور انکے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا ، ایک شخص خدمت نبوی میں حاضر ہوکر عرض کرتا ہے کہ میرے باپ میرا سارا مال لے لیتے ہیں [ میں کیا کروں ؟ ] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تو اور تیرا مال تیرے باپ کاہے تمہاری سب سے پاک روزی تمہاری اپنے ہاتھ کی کمائی ہے اور تمہاری اولاد کا مال تمہاری کمائی میں داخل ہے ۔
[ احمد ، ج : 2 ، ص : 179 ، بروایت عبد اللہ بن عمر ] 

[ 4 ] دعا : والدین جب اس دنیا سے جاچکے ہوں بلکہ اگر وہ بقید حیات ہوں تو بھی اولاد کی دعا کے سخت محتاج ہیں ۔ " وقل وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا" .... دعا کرو کہ اے پروردگار جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں (شفقت سے) پرورش کیا ہے تو بھی اُن (کے حال) پر رحمت فرما

ایک صحابی نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ والدین کی وفات کے بعد انکا کیا حق میرے اوپر رہتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : انکے لئے دعا ئے مغفرت کرنا ، انکے کئے گئے عہد و پیمان کو پورا کرنا ، انکے دوست کی تعظیم کرنا اور وہ رشتہ داریاں جو والدین کے ذریعہ جڑتی ہیں انہیں باقی رکھنا ۔ 
[ سنن ابوداود ، الترمذی وغیرہ بروایت ابو اسید ] 

[ 5 ] متعلقین کے ساتھ حسن سلوک : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ سے دوستانہ تعلقات رکھنے والوں سے تعلق جوڑ کر رکھے ۔ [ صحیح مسلم ]

اسم المقالة : والدین کے حقوق 

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔