YOUR INFO

Friday, 22 March 2013

حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ

0 comments
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ

عبداللہ بن عثمان بن عامر وبن کعب بن سعد

عبداللہ نام ، ابوبکر کنیت ، صدیق اور عتیق لقب
والد ماجد کا نام عثمان ابوقحافہ اور والدہ ماجدہ کا نام سلمٰی ام الخیر
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سلسلہ چھٹی پشت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتا ہے۔

امت مسلمہ کا اجماع ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے اسلام کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور جان و مال سے شجرِ اسلام کی حفاظت کی ہے۔ بالغ مَردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والی شخصیت آپ ہی کی تھی۔ ہجرت کے سفر میں بھی آپ اکیلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی تھے۔

ابوبکر صدیق (رضی اللہ عنہ) کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بچپن ہی سے خاص انس اور خلوص تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلقۂ احباب میں داخل تھے۔ تجارت کے اکثر سفروں میں بھی انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمراہی کا شرف حاصل ہوتا تھا۔
بحوالہ : کنز العمال

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی لسانِ مبارک سے سیدنا ابوبکر (رضی اللہ عنہ) کے احسانات کا اعتراف فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ہیں :

" أَبْرَأُ إِلَى كُلِّ خَلِيلٍ مِنْ خِلِّهِ وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ خَلِيلًا ، وَإِنَّ صَاحِبَكُمْ خَلِيلُ اللَّهِ " .

اللہ تعالیٰ نے تمہارے رفیق کو (اپنا) خلیل بنایا ہے۔ جتنا فائدہ مجھے ابوبکر کے مال نے پہنچایا ہے اتنا فائدہ کبھی کسی کے مال نے نہیں پہنچایا اور اگر میں کسی کو خلیل بنانا چاہتا تو ابوبکر کو بناتا۔ خبردار تمہارا صاحب اللہ کا خلیل ہے۔
ترمذی ، کتاب المناقب : آن لائن ربط

ابوسعید خدری (رضی اللہ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

" إِنَّ مِنْ أَمَنِّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبَا بَكْرٍ وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا غَيْرَ رَبِّي لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ وَمَوَدَّتُهُ لَا يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ بَابٌ إِلَّا سُدَّ إِلَّا بَابَ أَبِي بَكْرٍ " .

میرا ساتھ نبھانے اور مال خرچ کرنے میں مجھ پر سب سے زیادہ احسان ابوبکر کا ہے ، اور اگر میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو خلیل بنانے والا ہوتا تو ابوبکر کو بناتا ، لیکن اسلامی بھائی چارہ اور اس کی محبت ہی کافی ہے۔ مسجد کے تمام دروازوں کو بند رکھا جائے سوائے بابِ ابوبکر کے۔
صحیح بخاری ، کتاب فضائل الصحابہ : آن لائن ربط

تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کا اس بات پر اتفاق تھا کہ سیدنا ابوبکر (رضی اللہ عنہ) ان سب سے افضل ہیں۔
ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔۔۔

" كُنَّا نُخَيِّرُ بَيْنَ النَّاسِ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَنُخَيِّرُ أَبَا بَكْرٍ ، ثُمَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، ثُمَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ " .

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کے سب سے بہترین انسان سیدنا ابوبکر ، پھر عمر اور پھر عثمان رضی اللہ عنہم ہیں۔
صحیح بخاری ، کتاب فضائل اصحاب النبی : آن لائن ربط

سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بھی متواتر احادیث سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا ۔۔۔
أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ  أَبُو بَكْرٍ  : قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ ، قَالَ : ثُمَّ  عُمَرُ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کے سب سے بہترین شخص ابوبکر اور پھر ان کے بعد عمر ہیں۔
صحیح بخاری ، کتاب فضائل اصحاب النبی : آن لائن ربط

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ کو بشارت دی تھی کہ :

وَقَالَ : هَلْ يُدْعَى مِنْهَا كُلِّهَا أَحَدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : " نَعَمْ وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ يَا أَبَا بَكْرٍ " .

آپ کو جنت کے ہر دروازے سے پکارا جائے گا کہ آپ جنت میں آ جائیں۔
صحیح بخاری ، کتاب فضائل اصحاب النبی : آن لائن ربط

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ۔۔۔
ادْعِي لِي أَبَا بَكْرٍ أَبَاكِ ، وَأَخَاكِ ، حَتَّى أَكْتُبَ كِتَابًا ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَتَمَنَّى مُتَمَنٍّ ، وَيَقُولُ قَائِلٌ أَنَا أَوْلَى ، وَيَأْبَى اللَّهُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلَّا أَبَا بَكْرٍ
مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مرضِ وفات میں فرمایا کہ اپنے باپ ابوبکر اور اپنے بھائی عبدالرحمٰن کو میرے پاس بلاؤ ، تاکہ میں انہیں تحریر لکھوا دوں ، کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ (خلافت کی) تمنا کرنے والے تمنا کریں گے اور کہنے والا کہے گا کہ میرے سوا اور کوئی نہیں۔ جبکہ اللہ اور تمام مومنین ابوبکر کے علاوہ سب کا انکار کرتے ہیں۔
صحیح مسلم ، کتاب فضائل الصحابہ : آن لائن ربط

علم و یقین اور ایمان و تقویٰ کی یہ عظیم شخصیت خلافتِ رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے عظیم منصب پر سوا دو سال تک براجمان رہی اور اسلام کے لیے آپ رضی اللہ عنہ نے وہ کارہائے نمایاں سرانجام دئے کہ جو کبھی فراموش نہ کئے جا سکیں گے۔
63 برس کی عمر میں جمادی الاول سن 13 ھجری کے اواخر میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے وفات پائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں مدفون ہو کر دائمی رفاقت کے لیے جنت میں پہنچ گئے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔