YOUR INFO

Monday, 25 March 2013

خواتینِ جنت کی سردار صحابیہ

0 comments

 سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ
خواتینِ جنت کی سردار صحابیہ
سرورِ کائینات صلی اللہ علیہ وسلم کی چوتھی اور سب سے چھوٹی صاحبزادی کا نام تھا۔ آپ کی والدہ ماجدہ ام المومنین خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا تھیں۔ آپ (رضی اللہ عنہا) کی ولادت سے متعلق مختلف روایات کچھ یوں ہیں کہ : 
بعثتِ نبوی (صلی اللہ علیہ وسلم) سے پانچ سال قبل ، بعثتِ نبوی (صلی اللہ علیہ وسلم) سے ایک سال پہلے ، بعثتِ نبوی (صلی اللہ علیہ وسلم) کے ایک سال بعد۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عطا کردہ لقب کے مطابق ، آپ رضی اللہ عنہا ، خواتینِ جنت کی سردار ہیں ، یعنی :
فَاطِمَةُ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ
صحیح بخاری : آن لائن لنک

اہل البت رضی اللہ عنہم میں سے آپ کو ایک خاص مقام حاصل تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آپ (رضی اللہ عنہا) سے بےانتہا محبت کرتے تھے۔ اپنی اس لاڈلی بیٹی کو دی جانے والی کسی بھی تکلیف کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قطعاً پسند نہیں کرتے تھے۔ ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بی بی فاطمہ (رضی اللہ عنہا) کو رنجیدہ دیکھ کر فرمایا :
فَاطِمَةُ بِضْعَةٌ مِنِّي فَمَنْ أَغْضَبَهَا أَغْضَبَنِي
فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔ جس نے اسے ناحق ناراض کیا اس نے مجھ کو ناراض کیا۔
صحیح بخاری : آن لائن لنک

فَإِنَّمَا ابْنَتِي بَضْعَةٌ مِنِّي يَرِيبُنِي مَا رَابَهَا ، وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا
جس بات سے اسے کوئی رنج پہنچتا ہے ، وہ مجھے رنجیدہ کر دیتی ہے۔ جو چیز اسے اذیت دیتی ہے ، وہ میرے لیے بھی باعثِ اذیت ہے۔
صحیح مسلم : آن لائن لنک

ماہِ رمضان سن 2 ھجری میں آپ (رضی اللہ عنہا) کا نکاح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عم زاد علی المرتضیٰ (رضی اللہ عنہ) سے کیا۔ 
اکثر مورخین نے یہ شادی غزوہ بدر کے بعد ہی بیان کی ہے۔ شارح بخاری حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ لکھتے ہیں :
تزوجها علي رضي الله عنه بعد بدر في السنة الثانية
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان سے شادی 2 ھجری میں غزوہ بدر کے بعد کی ہے۔
فتح الباری : آن لائن لنک

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دختر نیکِ اختر کو مخاطب کر کے فرمایا :
واﷲِ مَا أَلَوْتُ أَنْ زَوَّجْتُکِ خَيْرَ أَهْلِيْ
اے فاطمہ ! میں نے تمہاری شادی اپنے خاندان میں سے بہترین شخص کے ساتھ کی ہے۔
بحوالہ : طبقات ابن سعد ، 8/24

حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا ، رفتار و گفتار اور عادات و خصائل میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بہترین نمونہ تھیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ :
كن أزواج النبي صلى الله عليه وسلم عنده ، لم يغادر منهن واحدة ، فأقبلت فاطمة تمشي ما تخطئ مشيتها من مشية رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا
ہم ازواج النبی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر تھیں کہ سیدہ فاطمہ آئیں۔ ان کی چال رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چال سے مشابہ تھی۔
صحیح مسلم : آن لائن لنک

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا مزید روایت کرتی ہیں :
فاطمہ ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل و صورت ، صفات عالیہ اور آپ کے حسنِ اخلاق سے بہت زیادہ مشابہت رکھتی تھیں۔ اور ان کا اندازِ گفتگو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندازِ گفتگو سے بہت ملتا جلتا تھا۔ اور جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتی تھیں تو آپ ان کی طرف چل کر جاتے اور ان کا استقبال کرتے ، پھر ان کا ہاتھ پکڑ کر اس کا بوسہ لیتے اور انہیں اپنی جگہ پر بٹھاتے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی جب ان کے پاس جاتے تو وہ بھی ان کی طرف چل کر جاتیں اور ان کا استقبال کرتیں ، پھر ان کا ہاتھ پکڑ کر ان کا بوسہ لیتیں اور انہیں اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔
ابو داؤد ، کتاب الادب : آن لائن لنک

سیدہ فاطمہ (رضی اللہ عنہا) نہایت متقی ، صابر و قانع اور دیندار خاتون تھیں۔ گھر کا تمام کام کاج خود کرتی تھیں۔ چکی پیستے پیستے ہاتھوں میں چھالے پڑ جاتے ، گھر میں جھاڑو دینے اور چولہا پھونکنے سے کپڑے میلے ہو جاتے ، لیکن ان کے ماتھے پر بل نہیں آتا تھا۔ گھر کے کاموں کے علاوہ عبادات بھی کثرت سے کرتی تھیں۔
ایک دن حضرت فاطمہ (رضی اللہ عنہا) اور آپ کے شوہر حضرت علی (رضی اللہ عنہ) آٹھ پہر سے بھوکے تھے۔ حضرت علی کو کہیں سے مزدوری میں ایک درہم مل گیا تو وہ جَو خرید کر گھر پہنچے۔ بی بی فاطمہ نے جَو چکی میں پیسے ، روٹی پکائی اور اپنے خاوند کے سامنے رکھ دی۔ جب وہ کھا چکے تو خود کھانے بیٹھیں۔ حضرت علی (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ :
مجھے اس وقت سید البشر صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد یاد آیا کہ فاطمہ دنیا کی بہترین عورت ہے !

ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ (رضی اللہ عنہا) سے پوچھا :
جانِ پدر ! (مسلمان) عورت کے اوصاف کیا ہیں؟
انہوں نے عرض کیا : اباجان ! عورت کو چاہئے کہ اللہ اور رسول کی اطاعت کرے ، اولاد پر شفقت کرے ، اپنی نگاہ نیچی رکھے ، اپنی زینت کو چھپائے ، نہ خود غیر کو دیکھے اور نہ غیر اس کو دیکھ پائے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ جواب سن کر بہت خوش ہوئے۔

سرورِ کائینات صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے حضرت فاطمہ (رضی اللہ عنہا) پر غم و اندوہ کا پہاڑ ٹوٹ پڑا تھا۔ تمام کتبِ سیر اس بات پر متفق ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کی وفات کے بعد کسی نے سیدہ فاطمہ کو ہنستے ہوئے نہیں دیکھا۔
سیدہ رضی اللہ عنہا کو 6 اولادیں ہوئیں :
حسن ، حسین ، محسن ، امّ کلثوم ، رقیہ اور زینب رضی اللہ عنہم
محسن اور رقیہ نے بچپن ہی میں انتقال کیا۔ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسل سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ہی سے باقی رہی۔

کتبِ احادیث میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے 18 حدیثیں مروی ہیں۔ ان کے رواۃ میں علی ، حسن ، حسین ، عائشہ صدیقہ اور ام سلمہ (رضی اللہ عنہم) جیسی جلیل القدر ہستیاں شامل ہیں۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے چھ ماہ بعد ہی ، 28 سال کی عمر میں سیدہ فاطمہ نے انتقال فرمایا۔ رضی اللہ عنہما و ارضاہا۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔