YOUR INFO

Showing posts with label فتاوی جات. Show all posts
Showing posts with label فتاوی جات. Show all posts

Tuesday, 9 April 2013

ہر نماز کے بعد سورۃ الإخلاص پڑھنے کی کیا دلیل ہے ؟

0 comments

ہر نماز کے بعد سورۃ الإخلاص پڑھنے کی کیا دلیل ہے ؟

السلام علیکم
شیخنا الکریم
کیا ہر نماز کے بعد سورۃ اخلاص پڑھی جاسکتی ہے۔
یہاں‌سعودی عرب میں‌ ایک شیخ نے کہا کہ طبرانی میں ہے لیکن صحیح‌نہیں۔
اس کے علاوہ جیسے شیخ کفایت اللہ نے فرمایا معوذات سے مراد سورۃ الفلق اور سورۃ الناس ہیں۔
اس کے علاوہ سورۃ اخلاص والی روایت بھی رات کو سونے کے وقت کی ہیں۔
لیکن اس کے باوجود علامہ ابن باز رحمہ اللہ نے اس کو نماز کے بعد پڑھنے کا ذکر کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب میں پوسٹرز میں اس کا ذکر موجود ہے۔


ایسی صورت حال میں‌ کیا کیا جائے ؟

الجواب بعون الوهاب ومنه الصدق والصواب وإليه المرجع والمآب 


وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته  
معوذات سے مراد ہے 
سورۃ الاخلاص 
سورۃ الفلق 
سورۃ الناس

اور معوذات کا یہ معنى صحیح بخاری میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہی موجود ہے ۔
5016 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اشْتَكَى يَقْرَأُ عَلَى نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَيَنْفُثُ، فَلَمَّا اشْتَدَّ وَجَعُهُ كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَيْهِ وَأَمْسَحُ بِيَدِهِ رَجَاءَ بَرَكَتِهَا»رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو معوذات پڑھنے اور پھونک مارتے , اور جب بیماری سخت ہو جاتی تو میں پڑھتی اور آپکا ہاتھ ہی پھیرتی برکت کی خاطر۔
اور پھر خود ہی ان معوذات کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں :
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُوَيْسِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ نَفَثَ فِي كَفَّيْهِ بِقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَبِالْمُعَوِّذَتَيْنِ جَمِيعًا ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ وَمَا بَلَغَتْ يَدَاهُ مِنْ جَسَدِهِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَلَمَّا اشْتَكَى كَانَ يَأْمُرُنِي أَنْ أَفْعَلَ ذَلِكَ بِهِ جب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹتے تو اپنی ہتھیلیوں میں پھونک ماترتے اور سورۃ اخلاص اور معوذتین پڑھتے اور چہرے اور جہاں تک ہاتھ پہنچتا وہاں تک ہاتھ پھیرتے اور جب آپ بیمار ہوتے تو آپ مجھے حکم دیتے تو یہ کام میں کرتی ۔
پھر اسی طرح فرماتی ہیں :
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ نَفَثَ فِي يَدَيْهِ وَقَرَأَ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَمَسَحَ بِهِمَا جَسَدَهُجب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹتے تو اپنے ہاتھوں میں پھونکتے اور معوذات پڑھتے اور دونوں ہاتھوں کو جسم پر پھیرتے ۔

ان احادیث سے یہ معلوم ہوا کہ معوذات کا معنى ہے آخری تین سورتیں ۔
اور نماز کے بعد معوذات پڑھنے کا حکم رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے :
1260 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنْ حُنَيْنِ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: «أَمَرَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقْرَأَ الْمُعَوِّذَاتِ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ»سنن نسائی