YOUR INFO

Thursday 14 March 2013

مملک سعودی عرب

0 comments

مملک سعودی عرب


سعودی عرب کو اسکے 81 ویں یوم الوطنی پر مبارکباد 
مملکت سعودی عرب کا باقائدہ قیام 1932 بمطابق 1351 ہجری کو ہؤا





تاریخ
مملکت سعودی عرب جزیرہ نمائے عرب میں سب سے بڑا ملک ہے ۔ شمال مغرب میں اس کی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں اومان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اس کے مغرب میں واقع ہے ۔ یہ حرمین شریفین کی سرزمین کہلاتی ہے کیونکہ یہاں اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں موجود ہیں۔

سعودی ریاست کا ظہور تقریباً 1750ء میں عرب کے وسط سے شروع ہوا جب ایک مقامی رہنما محمد بن سعود معروف اسلامی شخصیت اور مجدد محمد بن عبدالوہاب کے ساتھ مل کر ایک نئی سیاسی قوت کے طور پر ابھرے ۔

نجد کا سعودی خاندان انیسویں صدی کے آغاز میں جزیرہ نمائے عرب کے بہت بڑے حصے پر قابض ہو گیا تھا لیکن مصری حکمران محمد علی پاشا نے آل سعود کی ان حکومت کو 1818ء میں ختم کردیا تھا۔ سعودی خاندان کے افراد اس کے بعد تقریباً 80 سال پریشان پھرتے رہے یہاں تک کہ 20 ویں صدی کے اوائل میں اسی خاندان میں ایک اور زبردست شخصیت پیدا ہوئی جس کا نام عبدالعزیز ابن سعود تھا جو عام طور پر سلطان ابن سعود کے نام سے مشہور ہیں۔



ابن سعود انیسویں صدی کے آخر میں اپنے باپ کے ساتھ عرب کے ایک ساحلی شہر کویت میں جلا وطنی کی زندگی گذار رہے تھے۔ وہ بڑے با حوصلہ انسان تھے اور اس دھن میں رہتے تھے کہ کسی نہ کسی طرح اپنے آبا و اجداد کی کھوئی ہوئی حکومت دوبارہ حاصل کرلیں۔ آخر کار 1902ء میں جبکہ ان کی عمر تیس سال تھی، انہوں نے صرف 25 ساتھیوں کی مدد سے نجد کے صدر مقام ریاض پر قبضہ کرلیا۔ اس کے بعد انہوں نے باقی نجد بھی فتح کرلیا۔ 1913ء میں ابن سعود نے خلیج فارس کے ساحلی صوبے الحساء پر جو عثمانی ترکوں کے زیر اثر تھا، قبضہ کرلیا۔ اس کے بعد یورپ میں پہلی جنگ عظیم چھڑ گئی جس کے دوران ابن سعود نے برطانیہ سے دوستانہ تعلقات تو قائم رکھے لیکن ترکوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی۔ جنگ کے خاتمے کے بعد شریف حسین نے خلیفہ بننے کا اعلان کردیا تو ابن سعود نے حجاز پر بھرپور حملة کردیا اور چار ماہ کے اندر پورے حجاز پر قبضہ کرلیا اور 8 جنوری 1926ء کو ابن سعود نے حجاز کا بادشاہ بننے کا اعلان کرد


اگلے ڈیڑھ سو سال میں آل سعود کی قسمت کا ستارہ طلوع و غروب ہوتا رہا جس کے دوران جزیرہ نما عرب پر تسلط کے لئے ان کے مصر، سلطنت عثمانیہ اور دیگر عرب خاندانوں سے تصادم ہوئے ۔ بعد ازاں سعودی ریاست کا باقاعدہ قیام شاہ عبدالعزیز السعود کے ہاتھوں عمل میں آیا۔


1902ء میں عبدالعزیز نے حریف آل رشید سے ریاض شہرلیا اور اسے آل سعود کا دارالحکومت قرار دیا۔ اپنی فتوحات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے انہوں نے 1913ء سے 1926ء کے دوران الاحساء، قطیف، نجد کے باقی علاقوں اور حجاز (جس میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے شہر شامل تھے) کو بھی فتح کرلیا۔ 8 جنوری 1926ء کو عبدالعزیز ابن سعود حجاز کے بادشاہ قرار پائے ۔ 29 جنوری 1927ء کو انہوں نے شاہ نجد کا خطاب حاصل کیا۔ 20 مئی 1927ء کو معاہدہ جدہ کے مطابق برطانیہ نے تمام مقبوضہ علاقوں جو اس وقت مملکت حجاز و نجد کہلاتے تھے پر عبدالعزیز ابن سعودکی حکومت کو تسلیم کرلیا۔ 1932ء میں برطانیہ کی رضامندی حاصل ہونے پر مملکت حجاز و نجد کا نام تبدیل کر کے مملکت سعودی عرب رکھ دیا گیا۔

مارچ 1938 میں تیل کی دریافت نے ملک کو معاشی طور پر زبردست استحکام بخشا اور مملکت میں خوشحالی کا دور دورہ ہوگیا۔سعودی عرب کی حکومت کا بنیادی ادارہ آل سعود کی بادشاہت ہے

1992ء میں اختیار کئے گئے بنیادی قوانین کے مطابق سعودی عرب پر پہلے بادشاہ عبدالعزیز ابن سعود کی اولاد حکمرانی کرے گی اور قرآن ملک کا آئین اور شریعت حکومت کی بنیاد ہے


جغفرایہ
ویسے تو سعودی عرب کو پانچ منطقے میں تقسیم کیا جاتا ہے
1- منطقہ شرقیہ
2- منطقہ غربیہ
3- منطقہ وسطیٰ
4- منطقہ جنوبی
5- منطقہ شمالی 


لیکن سعودی عرب کو انتظامی لحاظ سے تیرہ علاقوں یا صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جنکو عربی زبان میں مناطق (عربی واحد: منطقہ) کہتے ہیں

1 الباحہ
2 الحدود الشماليہ
3 الجوف
4 المدينہ
5 القصيم
6 الرياض
7 الشرقيہ
8 عسير
9 حائل
10 جيزان
11 الحجاز
12 نجران
13 تبوک

This image has been resized. Click this bar to view the full image. The original image is sized 1024x788.
---------------------------------
سعودے عرب : بادشاہوں کی فرہست

پہلے :‌ 
بانی سعودی عرب
عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن آل سعود

مدت بادشاہت : 22 ستمبر 1932 سے 9 نومبر 1953


دوسرے : 
ابن سعود کے بعد ان کے بڑے صاحبزادے سعود بن عبدالعزیز تخت نشین ہوئے۔

شاہ سعود بن عبدالعزیز 
مدت بادشاہت :1953-1964 

تیسرے :
شاہ سعود کے بعد انکے بھائی شاہ فیصل تخت نشین ہوئے۔
شاہ فیصل بن عبدالعزیز السعود 
مدت بادشاہت : 1964-1975 
25 مارچ 1975ء کو ان کے بھتیجے نے شاہی دربار میں گولی مار کر انہیں شہید کردیا۔


چوتھے :
شاہ فیصل کے بعد ان کے بھائی خالد بن عبدالعزیز تخت پر بیٹھے۔
شاہ خالد بن عبدالعزیز السعود
مدت بادشاہت : 1975-1982 


پانچویں :
شاہ فہد اپنے بھائی شاہ خالد کی وفات کے بعد سعودی کے بادشاہ مقرر ہوئے
شاہ فہد بن عبدالعزیز السعود
مدت بادشاہت : 1982-2005


چھٹے (تاحال) :
یکم اگست 2005ء کو شاہ عبداللہ نے اپنے رضاعی بھا ئی شاہ فہد کی وفات کے بعد تخت سنبھالا.
شاہ بداللہ بن عبدالعزیز السعود 
مدت بادشاہت : 2005 تاحال


سعودی عرب کا قومی ترانہ

سعودی قومی ترانے کے الفاظ ابراہیم خفجی نے لکھے تھے اور اس کو 1984ء میں ترانہ کے طور پر اپنایا گیا۔اس کی موسیقی مصری موسیقار عبدالرحمن نے ترتیب دی تھی۔


سارعي للمجد و العلياء 
مجدي لخالق السماء
وارفعي الخفاق الاخضر
يحمل النور المسطر
رددي الله أكبر
يا موطني
موطني عشت فخر المسلمين
عاش الملك
للعلم والوطن


اردو ترجمہ :
شتابی کے وقار اور تفویق
خالق جنت کی خوبصورتی
سبز پرچم کو اٹھاو
روشنی کی صورت میں
دہرائیں. اللہ سب سے بڑا ہے
اے میرے وطن
میرے وطن جیو، مسلمانوں کا افتخار بن کر
اے بادشاہ لمبی عمر پاو
پرچم اور وطن کے لیے


انگریزی ترجمہ :
Hasten to glory and supremacy,
Glorify the Creator of the heavens!
And raise the green flag
Carrying the emblem of Light
Repeating: Allah is the greatest
O my country
My country, Live as the glory of Muslims
Long live the King
for the flag and the country


پرچم
سعودی عرب کا پرچم (جھنڈا) 15 مارچ 1973 سے استعمال کیا گیا 
This image has been resized. Click this bar to view the full image. The original image is sized 750x500.




قومی شعار (نشان)
قومی نشان کو سعودی 1950 میں اپنایا گیا



آبادی
2010 کی مردم شماری کے مطابق سعودی عرب کی کل آبادی 25,731,776 ہے
جن میں سے غیر سعودی 5,576,076 ہیں
31 فیصد خارجیوں (غیر سعودی) ہیں جن میں سب سے بڑی تعداد بھارتیوں کی ہے (1.3 میلین) 

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔